ڈنمارک کےشہرکوپن ہیگن کےایک میونسپلٹی جس کو ایک الگ ملک کادرجہ ملاہے۔یہاں افیون کی فروخت قانونی جائزہے۔

یہاں کوپن ہیگن جسکو ڈینش لوگ کوون ہاؤُن کہتےہیں،اس شہر کا دو دفعہ میں نےیاترا کیااور ہردفعہ کافی دن گزارے جبکہ دوست عبدالحی افغانی کےہاں قیام کی وجہ سےروز شہر میں گھومنے پھرنےکا موقع ملتاتھا۔شہر کےقریباً تمام اہم جگہوں کی سیر کرچکا۔لیکن اب تک اس شہر کےسب سےاہم اور خیران کن چیز جسکا نہ مجھے پہلےعلم تھا اور نہ شہر میں قیام کےدوران دوستوں نےاس اہم چیز کا انکشاف کیاتھا۔

کرسچینیاں کےکوکےجہاں افیون اور چرس فروخت کی جاتی ہیں۔

یہاں ایک عجیب چیزمجھےدیکھنےکوجو ملی وہ یہ کہ ایک دن شام کے وقت دوست عثمان یوسفزئی نےہمارےاپارٹمنٹ واقع ویدبیک سے کوپن ہیگن شہرکسی ارجنٹ کام سےمجھےاپنےساتھ جانےکاکہا۔ انکی جلدی کرنےکی وجہ سےمجھےمحسوس ہواکہ کسی اہم کام کی غرض سےعثمان بھائی نےجاناہے۔اسلئےمیں بھی جلدی تیار ہو کر انکےساتھ جانےلگا۔کوپن ہیگن پہنچ کرہم ایک ایسی جگہ پہنچ گئے جیسےہمارے ہاں بڑےشہروں کےکچھ اندھیرتاریک گلیوں جیسی ایک جگہ داخل ہوئے۔کم روشنی،گندےدیوار اوران دیواروں پررنگ و لکھائی کی وجہ سےمیرانہ صرف کوپن ہیگن بلکہ پورے یورپ سےدل اچٹ گیا۔اب ہم بہت کم روشنی اور تنگ و تاریک گلیوں میں جارہےتھے۔ ارد گرد جب دیکھا تو میں نےیہاں آدھےسے زیادہ لوگوں کےچہروں پر ایک قسم کی سراسیمگی محسوس کی۔ اس وجہ سےمیں بھی زرہ مختاط ہوا لیکن عثمان بھائی کی چلنےکی رفتار میں تیزی دیکھ میری بےچینی میں بھی اضافہ

ہوا۔

کرسچینیاکی گلیاں۔

مزید آگےچل کر میں ششدر رہ گیاکہ گلی میں کافی اندھیرااور ایک قسم کےبہت چھوٹےچھوٹے دوکان جبکہ آس پاس ٹولیوں کی شکل میںلوگ کھڑےبھی نظرآئے۔ایک لمحہ کےلئےلگ رہاتھاکہ یہ لوگ نہیں بلکہ ایک قسم کےزومبیز لگ رہےہیں لیکن فی الحال صحیح حالت میں جیسےہو۔اب ڈرکی وجہ سےمیں عثمان بھائ سےپوچھ نہیں سکتاکہ ہم کہاں اور کس لئےجارہےہیں۔ایک لمحہ کےلئےسوچا شائد عثمان بھائی کو کوئی مسلئہ پیش ہواور اور کسی گینگسٹرز گروپ سے ملنےکےلئے جارہاہو۔پھرسوچاشائد ان گینگسٹرزکےساتھ کوئی مسلئہ ہو اور ہم لڑنےجھگڑنےجارہےہو۔ خیرآگےجاکرہم ایک چھوٹےسے کوکے کےسامنےرُک گئےجسمیں بمشکل ایک بندہ کھڑاہوسکتاتھا۔دکان میں ایک شمع جتنی روشنی دینےوالےچھوٹے بلب کےعلاوہ کسی بھی قسم کی کوئی تیزروشنی نہیں تھی۔اندر کھڑےشخص کو دیکھ کےمجھے ڈر لگاکیونکہ اس نےبھی چہرےکو ایک ڈراؤنےماسک سےڈھکاتھا۔اس چھوٹےسےدکان میں کھڑے شخص سےعثمان نےکچھ بولا،پھرپیسےدئیےاور دکاندارنےعثمان بھائی کو بھی کوئی چیزدیدی۔

راقم الحروف کوپن ہیگن ڈنمارک میں۔

جب ہم روانہ ہوئےتوعثمان نےکہاکہ آپکو پتہ ہے یہ کونسی جگہ ہےاورکیوں یہ ایسی گندی جگہ ہے۔جب میں نےپوچھا تووہ کہنےلگےکہ اس جگہ کو کرسچینیاکہتےہیں اوریہاں چرس کی خریدوفروخت قانونی اورجائزہے۔دوستوں کرسچینیاکوپن ہیگن شہر میں ایک کمیون یعنی یونین کونسل ہے۔مگریہاں کےلوگوں نے ڈنمارک سےآزادی حاصل کی ہوئی ہےجسکی وجہ سے اس علاقہ یایونین کونسل کی خودمختاری تسلیم کی گئی ہیں۔جسکی وجہ سے یہاں کا اپنا الگ قانون ہےاور یہاں کےمکین اپنےفیصلوں میں خودمختارہیں۔جس کی وجہ سےیہاں چرس کی پینےکی حدتک خرید وفروخت جائز اور قانونی ہے۔

کرسچینیاکےدیواروں پرلکھائی۔

ڈنمارک کےدارالخلافہ کوپن ہیگن کےاندر اس کرسچینیانامی جگہ کو ایک الگ ملک بھی تصورکیاجاتاہے۔اس کی پشر سٹریٹ بھنگ کی کھلے عام تجارت کے لیے مشہور ہے جو یہاں کےعلاوہ باقی ڈنمارک میں غیر قانونی ہے۔اسکارقبہ 0.07سکوائرکلومیٹرہے جبکہ اسکا الگ جھنڈابھی ہے۔

تحریر؛نجات خان مہمند

(نجات خان مہمند کےسفرنامہ منزلوں کی تجسس سےایک اقتباس)

4 comments
1 like
Prev post: نجی سیاحتی ٹیموں کی سیروتفریح کی نئی سپاٹس کی دریافت اور سیاحت کی فروغ کےلئےگراں قدرخدمات۔Next post: جنگ دِباکونسی جنگ تھی؟عمان اور عرب عمارات میں کونسےاصحابۂِ رسولؐ نےلڑکراسلام کی اشاعت کی۔

Comments

  • Abbas khan Mohmand

    March 29, 2023 at 6:32 pm
    Reply

    بہت عمدہ تحریر۔۔۔۔یہ تو بلکل وادی تیراہ جیسا ہے لیکن یہاں کوئی قانونی اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے سمگلنگ بہت عروج پر ہے […] Read Moreبہت عمدہ تحریر۔۔۔۔یہ تو بلکل وادی تیراہ جیسا ہے لیکن یہاں کوئی قانونی اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے سمگلنگ بہت عروج پر ہے اور کوپن ہیگن میں اجازت ملی ہوئی ہے Read Less

  • Imran khan

    March 28, 2023 at 5:51 pm
    Reply

    Very nice information. Love it.keep it up.very good.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *