جنگ دِباکونسی جنگ تھی؟عمان اور عرب عمارات میں کونسےاصحابۂِ رسولؐ نےلڑکراسلام کی اشاعت کی۔

عرب کےدیگر علاقوں کی طرح عمان اور عرب عمارات کےقرب و جوارمیں بھی اصحابہ کرام اجمعین نےآپؐ کےحیات ہی میں خطوط پہنچاکریہاں اسلام پھیلایا۔حجاز کےاس مشرقی حطہ یعنی عرب عمارات اور خاص کرعمان میں اسلام کا پیغام ان صحراؤں اور راستوں سےگزر کرکچھ اس طرح آیاکہ فتح مکہ اور جنگ حنین کےبعد آٹھ ہجری میں آپؐ نےعمان کےشاہ عبد جولاند ازد ی اور انکےبھائی جیفرکوخط لکھ کراپنے ایک قابل اصحابی عمرابن العاصؓ کودیکرروانہ کیا۔آپؓ رُب الخالی کےبہت بڑے دشت و صحراک پارکرعمان کے علاقہ نزوار پہنچ گئے۔انہی کی وجہ سےدونوں بھائیوں عبد جولاندی اورجیفرمسلمان ہوئے جبکہ عمان کےدوسرے حصہ جسکو اس وقت توام کہتے تھے جو سوہار(آجکل عمان) ، بریمی(آجکل عرب عمارات)اور العین پر مشتمل تھا کےمجوسی گورنر مسکن کو بھی دعوت اسلام کی تبلیغ کی لیکن اس بدبخت نےانکارکیا۔

بعدمیں عبد اورجیفرنےسن 630 عیسوی میں مسکن کوسوہارمیں شکست دیکرہلاک کیا۔اسکےدوسال بعد حضرت محمدؐ کی رحلت ہوئی۔جنگ کےبعد حضرت عمرابن العاصؓ مدینہ روانہ ہوئےجبکہ جنگ کے بعدعبد بھی مدینہ خلیفہ اول سےبیعت کرنےاور ان سےکومک مانگنے چلےگئے۔

ادھرعمان میں ذوالتاج یعنی قیمتی تاج والےایک اور بادشاہ لقیط ابن مالک نے نبوت کا جھوٹادعویٰ کرکےعمان اور فجیرہ و دِبا کےلوگوں کو گمراہ کرنےلگا۔اس بدبخت کی سرکوبی کےلئےخلیفہ اول حضرت ابوبکرؓ نے632 عیسوی بمطابق گیارہ یا بارہ ہجری کوعمان کےازدی قبیلہ سےتعلق رکھنےوالے صحابی عرفجہؓ بن ہرثمہ البارقی اور ایک حمیری صحابی حذیفہؓ ابن مِحصن غلفانی کولشکردیکر عمان روانہ کیا۔عرفجہؓ بن ہرثمہ کےصحابیِ رسول ہونے کی تصدیق اور گواہی حضرت عمرؓ نے دی کہ عرفجہؓ کی حضرت محمدؐ سےملاقات ایک دفعہ ہوئی ہے۔عرفجہؓ کی پیدائش تقریباً 598 عیسوی میں ہوئی اور بعدمیں موصل کےگورنربھی رہے اور وہی انکا انتقال بھی سنہ 654 عیسوی میں ہوئی۔آپؓ کا شمار ان گیارہ کمانڈروں میں کیاجاتاہیں کہ حضرت محمدؐ کی وفات کےبعد جس فتنہ نےسر اٹھایاتھا اسکی سرکوبی کےلئےخلیفہ اول نےبھیجےتھے۔عرفجہ کا البارقی قبیلہ الازد کاایک شاخ ہےاور حضرت ھودؑ سےانکا شجرہ نصب ملتاہے۔

خلیفہ اول حضرت ابوبکرؓ نے عرفجہ ابن ہرثمہ اور حذیفہ ابن محصن الغلفانی کو طبرہ روانہ کرکے حکم دیا تھا کہ وہ دونوں ساتھ ساتھ سفر کریں اور جنگوں کا آغاز عمان سے کریں۔ جب عمان میں جنگ ہو تو حذیفہ قائد ہوں گے اور جب مہرہ میں جنگ پیش آئے تو عرفجہؓ سپہ سالاری کے فرائض انجام دیں گے۔

اس سے پہلے ابوبکرؓ نے عکرمہؓ بن ابوجہل کو یمامہ میں فتنہ ارتداد (الردہ) کا مقابلہ کرنے کے لیے بھیجا تھا اور شرحبیلؓ بن حسنہ کو ان کی مدد کے لیے روانہ کیا تھا۔ لیکن عکرمہ نے شرحبیل کا انتظار کیے بغیر مسیلمہ کی فوجوں پر حملہ کر دیا۔ لیکن مسیلمہ نے انہیں شکست دے کر پیچھے ہٹا دیا۔ ابوبکرؓ نے ان کی جلد بازی پر ملامت کرتے ہوئے انہیں آنے سے منع کر دیا اور حکم دیا کہ عمان جا کر باغیوں کے مقابلے میں حذیفہ اور عرفجہ کی مدد کریں۔ ابوبکرؓ نے ان دونوں سرداروں کو بھی اس کی اطلاع دے دی اور حکم دیا کہ وہ کوئی کام عکرمہ سے مشورہ کیے بغیر نہ کریں۔ عکرمہ ان دونوں سرداروں کے پہنچنے سے پہلے ہی عمان پہنچ گئے۔ جب یہ تینوں اکٹھے ہوئے تو باہم صلاح مشورے کے بعد طے پایا کہ جیفر اور اس کے بھائی عباد(کامل ابن اثیر میں جیفر کے بھائی کا نام عباد کے بجائے عیاذ لکھا ہے) کو جو پہاڑوں میں چھپے ہوئے ہیں، لکھا جائے کہ وہ آ کر اسلامی لشکر سے مل جائیں۔

نِزویٰ جو جیفراور عبد جولاندی کا مرکزی شہر۔یہ مسقط سے160کلومیٹر دور ہے۔

یہاں عبد اور جیفربھی مسلمان لشکر کےساتھ مل گئے جبکہ پورےلشکرکی سربراہی کے لئے خلیفہ اول کے کہنے پر عکرمہؓ ابن ابوجہل یمن سےپہنچ چکےتھے۔حضرت ابوبکرؓکےحکم کے مطابق عکرمہؓ نےلشکر کی قیادت سنھبالی۔

جب لقیط کو مسلمانوں کے آنے کا پتہ چلا تو وہ لشکر لے کر دِبّا (آجکل عرب عمارات)میں خیمہ زن ہو گیا۔دباکے میدان کار زار میں دونوں فوجوں کے درمیان گھمسان کا رن پڑا۔ ابتداء میں لقیط کا پلہ بھاری تھا۔

قریب تھا کہ مسلمانوں کو شکست ہو جاتی کہ اللہ کی نصرت بنو عبدالقیس اوربنو ناجیہ کے قبائل کی جانب سے بھاری کمک کی صورت میں نمودار ہوئی جس سے جنگ کا پانسا بالکل پلٹ گیا۔ آخر دشمن کو شکست ہوئی اور کثیر مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا۔اس جنگ میں دس ہزارافراد مارےگئےجسکو جنگِ دِبا کےنام سےیاد کیاجاتاہیں۔جنگ کےبعد مسلمانوں کی حکومت پائیدار بنیادوں پر قائم ہو گئی۔فتح کے بعد حذیفہ نے عمان ہی میں سکونت اختیار کر لی اور یہاں کے گورنر مقرر کئےگئے۔

عرب عمارات کے دِبامیں مقبرۃ الصحابہ کےنام سےمشہورجہاں جنگ دبا کےشہداء کو دفن کیاگیا۔

اسکےبعد عکرمہؓ یمن کےعلاقہ مہرہ میں مشرکوں سےلڑنےچلے گئے جبکہ عرفجہؓ نےعمان کےبہت جزیروں کو فتح کیا اوع آپؓ خلافت راشدہ کےپہلے بحری کماڈر کےاعزاز سےبہرہ مند ہوئے کیونکہ عمان کےبہت جزیروں اور پھر فارس تک رسائی آپؓ نے بحری راستے اختیارکرکےکیا اور بحری جنگیں بھی لڑی۔

خلافت راشدہ میں پہلا بحری حملہ۔

سنہ 12 ہجری میں، عرفجہ نے تاریخ کے پہلے عرب اسلامی بحری حملوں کی قیادت کی، اور خلیج عمان میں بہت سے جزیروں کو فتح کیا۔احمد جودت پاشا، جس نے الواقدی کے متن سے نقل کیا ہے، اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ عرفجہ کو اپنی خاصی دولت اور اپنے قبیلہ ازد میں طاقتور اثر و رسوخ کی وجہ سے، مرکزی خلافت کی حمایت کے بغیر اس بحری حملے کے لیے فوج اور بحری جہازوں کو کھڑا کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوئی۔ اس کے قبیلے کے اندر سے انکے بہت پیروکارتھے۔ احمد جودت نے مزید بیان کیا ہے کہ عرفجہ کی بحری مہم کا پس منظر الواقدی کی کتاب سے آیا ہے کہ عرفجہ میں جذبہ جہاد بہت زیادہ تھا اور اس نے عمرفاروق کی نصیحت کو نظر انداز کیا اور بحری جہاز پر سوار ہو کر بحیرہ عمان میں فتح کے لیے کوچ کیا۔ تاہم، جودت کو یہ غلط فہمی ہوئی کہ یہ مہم عمرؓ کے دور میں ہوئی تھی، جبکہ حقیقت میں یہ ابوبکر کے دور خلافت میں ہوئی تھی۔ طبری نے بیان کیا کہ جب خلیفہ ابوبکر کو معلوم ہوا کہ عرفجہ نے ان کی رضامندی کے بغیر یہ کام کیا تو اس نے فوراً عرفجہ کو برطرف کردیا۔

ایران کاجزیرہ قیشم جسکوعرفجہؓ نےفتح کیاتھا

عرفجہ نےفارس کےجزیرہ قیشم کو بھی اس بحری مہم کےدوران بہت آسانی سےفتح کیا۔آپؐ نے خلیفہ اول کی طرف سےکوئی پیغام پہنچنےسےپہلےایساکیا جسکی بنا پر انکو کمانڈران چیف کےعہدے سےبرطرف کیا اور انکو مدائن(عراق) میں مثنیٰ ابن حارثہؓ کی فوج کو جوائن کرکےوہاں انکےساتھ جہاد میں حصہ لینےکا حکم دیاگیا۔

تحریر؛نجات خان مہمند

نجات خان مہمند کی کتاب (حجاز کا خانہ قدیم) سےایک اقتباس۔

0 comments
2 likes
Prev post: ڈنمارک کےشہرکوپن ہیگن کےایک میونسپلٹی جس کو ایک الگ ملک کادرجہ ملاہے۔یہاں افیون کی فروخت قانونی جائزہے۔Next post: پھر اللہ نے ایک بلی کو بھیج دیا۔ جس نے ان کے سارے کئے کرایے پہ پانی پھیر دیا۔ ساری محنت رائیگاں کردی

Related posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *