مگر پھر وہی بات کہ مالک مطمئن ہے کہ تماشائی(عوام) کو میرے کردار (سیاستدان) نہ صرف محظوظ کرتےآرہےہیں بلکہ مالک سے توجہ ہٹواکراپنی طرف متوجہ کئیےہوئےہیں۔ گویا ان سب اچھائیوں اور برائیوں کےمالک یہی فنکار(سیاستدان) ہیں۔

 

تحریر؛نجات خان مہمند۔

میرےنزدیک پاکستان ایک سرکس ہےاور اسکا مالک (اسٹیبلشمنٹ) بڑامطمئن ہےکہ میرےساتھ عجیب فنکار اورکرتب دکھانے والے(سیاسدان) ہیں جو میری متعین کردہ حدود سےباہر کہیں جانےکی نہ جرت کرسکتےہیں اور نہ کوئی ان کی بات مانتاہے کیونکہ باہر کی دنیاکو پاکستان کےان کٹھ پتلی سیاستدانوں سےنہ کسی کام کی اومید ہوتی ہے اور نہ یہ سیاسدان اتنےخودمختارہیں کہ ان کےکچھ کام آئےہیں یا آجائیں گے۔۔یہاں ایک لیمیٹڈ فریم میں مالک نظر آئے بغیرفنکار اپنا کرتب بڑےماہرانہ طورپردکھانےکی قابلیت رکھتےہیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہےکہ کوئی بھی کردار چاہےوہ کوئی شعبدہ باز ہو یاکوئی بذلہ باز ہو اور اپنی کرتب میں بلاکی مہارت رکھتاہو وہ مالک کےبغرکچھ بھی نہیں ہوتا۔کیونکہ یہ سب چیزیں ان کو مالک نےدستیاب کئیےہوئےہیں۔اس وجہ سےایک دفعہ اگرکوئی فنکار (سیاستدان) اس سرکس سےنکل گیاتوپھرانکو کوئی گھاس بھی نہیں ڈالتا۔ کیونکہ اگریہی فنکارمقابلہ میں اپنی الگ دکان چمکاناچاہے تو بڑےاور اکلوتےسرکس کا مالک انکے پیچھے لوگ لگا کر انکو نہ صرف بدنام کرسکتےہیں بلکہ اپنابھی ریٹ کم کرکے اور معیارکواونچاکرکےانکی دکان کو بند کراسکتاہے۔ یعنی انکےمقابلےمیں زیرو حیثیت والے سیاستدانوں کو لاکھڑاکرکےانکوایک نیا بیانیہ دےکر انکی دکان کو دیوالیہ کراسکتاہے۔ایسا ہی آزادی سےپہلے گاندھی جی اور باچاخان کےساتھ ہوا۔گاندھی جی سے آخر میں ولبھ بائی پٹیل اور اس جیسےوفادار کرداروں کو جدا کرکےنہ صرف آزادی پر مائل کئےبلکہ ولبھ بائی پٹیل کو ہندوستان کا وزیرداخلہ بناکرمسلمانوں پر انتہائی مظالم ڈھائےگئے۔اسی طرح گاندھی جی اکیلےرہ گئے اورپاکستان معرض وجود میں انےکی وجہ سےباچاخان سے گاندھی دورہوئے جس پر باچاخان نے گاندھی جی سےکہا کہ ”آپ نےہمیں بھیڑیوں کےسامنےپھینک دیا“۔

لیکن دوسری طرف اگرمالک نےکوئی نیاکرتب دکھانے والا کردار داخل کراناہوتو پرانےاس پرواویلہ مچاتے ہیں لیکن مالک کی بھی مجبوری ہوتی ہے کہ موجودہ فنکاروں کی ملی بھگت سےکام میں کسی بھی وقت حلل پڑسکتاہے۔ اس طرح کےمواقعوں پر نئےکردارکو داخل کرانےکے لئےمالک تگ و دو اور اپنی مشینری لگا کرانکو بڑھاچڑھا کرپیش کیاجاتاہے اور پرانےفنکاروں کو ڈرادھمکاکران سے نئےکردار کےلئےنہ صرف جگہ فراہم کراتاہے بلکہ اس نئےکردارکو پرانےفنکاروں سےقبول بھی کرواتاہے۔

 یہی وہ وجوہات ہے کہ مالک بہت اطمینان سےآرام فرماہے لیکن کھبی کھبارکوئی کردار شیرسے سرکس کےاندر بڑی مہارت سےلڑ کرلوگوں سےبہت داد وصول کرلیتاہے اور تماشائیوں کی بہت بڑی حد تک ہمدردی سمیٹ لینےکےساتھ ساتھ بہت بڑی حد تک داد بھی وصول کرلیتاہے۔مگر کرےتو کیاکرےبیچارہ حود دیہاڑی پر ہوتاہے اور سارا منافع مالک کو جاتاہے۔

میں بھی پاکستان کی سیاست کو ایساہی سمجھتاہوں۔ یہاں ہر صاحب علم وبصیرت اور ہر ریٹارڈ بیوروکریٹ و دانشور بھی سیاست کی بحث میں الجھاہواہے۔جس کو دیکھ کےعام عوام مزید ان الجھنوں میں پھنس جاتےہیں اور ہر نئی لیڈرشپ اور ہر نئےنعرہ سےاومیدلگاکر انتخابات میں کامیاب کرانےکی کوشش بھی کرتےہیں اور آپس میں لڑتے جھگڑتےبھی ہے۔مگر پھر وہی بات کہ مالک مطمئن ہے کہ تماشائیوں (عوام) کو میرے کردار (سیاستدان) نہ صرف محظوظ کرتےآرہےہیں بلکہ مالک سے توجہ ہٹواکراپنی طرف متوجہ کئیےہوئےہیں۔ گویا ان سب اچھائیوں اور برائیوں کےمالک یہی فنکار(سیاستدان) ہیں۔

اسی وجہ سےپاکستانی سیاست کو سرکس سےزیادہ اہمیت نہیں دینی چاہئیےاور بقول مولانافضل الرحمان انجوائے کرینگے۔ یہاں تب تک نہ نظریہ نہ مذہب اورنہ مسلک کی آواز اور نہ قومیت کی بات کام آسکتی ہےجب تک یہ سب فنکارمالک کی چنگل سےآزاد نہ ہوجائے۔اور اسی آزادی کو پاکستان تحریک انصاف نےاپنانعرہ بنایاہواہےلیکن اس پیچیده اور گمبیرسیاسی ماحول میں یہ نعرہ بھی دوسروں کی طرح صرف شماشائیوں کو محظوظ کرانےاور ہمدردی سمیٹنےکےلئےہےیا سچ میں مالک کو اس سے چھیڑا جاسکتاہے؟ 

اس آزادی کےلئےآج سےسو سال پہلےبرصغیرمیں برطانوی سامراج کےخلاف گاندھی جی اور باچاخان نےآواز اٹھائے کہ ہماری زمین پرہماراحق ہے اور اسکے لئےقانون بھی ہم بنائیں گے اور اسکو چلانےوالے بھی ہم ہی ہونگے۔اس بات کی سمجھ ہم کو اب 2024 میں آئی کہ خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیر اعلیٰ علی آمین گنڈاپور نےکہا کہ ”ساڈا حق ایتھے رکھ“۔ انھوں نے کہا ’ساڈا حق ایتھے رکھ‘ ہی میرا نعرہ ہے، وفاق سے خیرات نہیں اپنا حصہ مانگیں گے۔

نجات خان مہمند۔

0 comments
3 likes
Prev post: مہمند کب پشاورآئے؟ خلیل کون ہیں؟ اور خلیل مہمند کی اصطلاح کیسےزبان زد عام ہوئی؟ ان حقائق سےاب پردہ اٹھاتےہیںNext post: سوئےحجاز

Related posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *