مہمند کب پشاورآئے؟ خلیل کون ہیں؟ اور خلیل مہمند کی اصطلاح کیسےزبان زد عام ہوئی؟ ان حقائق سےاب پردہ اٹھاتےہیں

تحریر؛نجات خان مہمند۔

اب پیش خدمت ہے مہمند کےگیارہ شاخیں جن کو بہادرشاہ ظفرکاکاخیل نے پختون تاریخ کےآئینہ میں اور حیات افغانی نےتاریخ افغان میں 1867 کو لکھا ہےجبکہ اس کو میراجان سیال مومند نےبھی نقل کیاہے۔وہ گیارہ شاخیں یہ ہیں۔مہمند کےپہلی بیوی سے آٹھ بیٹےہیں۔ کالا،یعقوب، حسن ،مہلی، عمر، مندو، ترل، شجاع یاشی زی جبکہ باقین تین دوسری بیوی سےہیں جن کے نام یہ ہیں۔کوکو( کوکوزئی اسی کوکو سےایمل خان مہمند کا تعلق تھا) ،میاریامعیارزئی اور موسیٰ زئی۔ اب اس معیارزئی کے آگےبھی بہت شاخیں ہیں جن میں مریم زئی، خدرزئی، ہوریزئی اور مسترزئی شامل ہیں اور یہ سب تپہ مومند پشاور کےماشوگگر وغیرہ میں آباد ہے۔بازیدخیل کوکوزئی کی اولاد ہےاور یہ بھی پشاور میں آباد ہے۔اب مزے کی بات یہ کہ یہ تو معیارزئی جو موسیٰ زئی کےبھائی ہے کی اولاد ہےجبکہ موسیٰ زئی کےاولاد عیسیٰ بابا ہے اور یہی عیسیٰ بابا بقول شمس مومند یکہ غنڈ سےآگے مقبرہ میں مدفون ہے۔اسی عیسیٰ زئی کی اولاد ترکزئی اور حلیمزئی ہے جبکہ عیسیٰ زئی بابا کےدوسرےبھائی بائیزئی اور خویزئی ہے۔اب اس سےظاہر ہوتاہے کہ مہمند ایک بہت بڑی قوم اور وسیع شاخوں پر مشتمل ہےجو نہ صرف قندھار اور ننگرہارمیں آباد ہے بلکہ لعل پورہ،کامہ، گوشتہ اور باسول کےساتھ ساتھ ضلع مہمند اور تپہ مومند پشاور میں چھےسوسال سےآباد ہے۔جو مہمند چارسدہ اور مردان میں آباد ہوئے وہ”دَ غرہ مہمند“ ہے جو بعد میں ضلع مہمند سےہجرت کرگئے۔اب یہ بات کہ تپہ مومند کےلوگ خلیل مومند کہلاتےہیں مگر یہ غلط ہے کیونکہ خلیل کےتین بھائی ہےچمکنی(څمکنی) دولت یار اور زیڑانی اسی دولت یار کےدو بیٹے ہیں مہمند اور داؤدزئی۔

چودھویں صدی میں ایک بڑی ہجرت ہوئی جس میں غوریاخیل افغانستان سےآئے تو پہلےخلیل اور یوسف زئی باجوڑ اور مہمند اور داؤدزئی پشاور میں رک گئے۔کچھ مہمند قبیلےننگرہار اور کنڑ کےآس پاس رک گئے۔پھر دلہ زاک سےجنگیں ہوئی اور سب غوریاخیل (مہمند،داؤدزئی، خلیل اور چمکنی) نےمل کر تقریباً 1529 کو پشاور سے دلہ زاک کا سفایاکردیا۔ان جنگوں میں مہمند قوم کی سربراہی ملک گگڑ مومند کرتےتھےجس نےیوسفزئی اور خلیل کاساتھ دیکر باجوڑ میں دلہ زاک کےملک ھیبو کو شکست دی جبکہ ملک گگڑ مومند کا مزار گگر یا کگہ ولہ میں ہے۔

اب مومند قوم میں اصطلاح ”د خلیل مومند” کےبارے چند حقائق اور وہ یہ کہ  مومند اور خلیل کا تعلق چچا بھتیجا کا ہے۔خلیل قوم کےساتھ رہنےوالے مومند کو ”کوزمومند “یا ”دَ سمہ مومند“ کہتےہیں۔مہمند قوم کی گیارہ شاخیں لیکن جو مہمند قوم ضلع مہمند میں آباد ہے وہ ایک یا دو شاخوں کی اولاد ہیں جبکہ کوزمومند تقریباً سب زیلی قبیلوں یا شاخوں پر مشتمل ہیں۔یہاں میں ایک نقشہ کی شکل میں کوز مومند یا خلیل مومند یادَ سمہ مومند کےکچھ دیہات کے نام دےرہاہوں جن میں زیادہ تر نام انکی زیلی شاخوں یا قبیلوں کےناموں پر مشتمل ہیں۔جیسے مریم زئی، موسیٰ زئی،سلیمان خیل، ماشو خیل ،بازید خیل وغیرہ وغیرہ۔بازیدخیل  کوکوزئی کی اولاد ہے۔

پشتو ادب میں رحمان بابااور خوشخال خان خٹک کےبعد تیسرےنمبر پر بڑےشاعر عبدالحمید بابا(1660-1732) کا تعلق ماشوگگرجبکہ مہمند کےزیلی شاخ کدریزئی سےتعلق تھا۔اسکےعلاوہ معروف سکالر،ادیب،شاعر اور پشتون رہنما قلندر مومند کا تعلق بازی خیل سےتھا۔رحمان بابا بھی بہادرکلی کےمومند کےزیلی شاخ دویزئی اور اس میں ابراھیم خیل سے تھا۔اب مزے کی بات یہ ہے کہ تپہ مومند کےکسی بھی بڑی شخصیت نےاپنےنام کےساتھ خلیل مومند نہیں لکھابلکہ صرف مومند لکھاجبکہ اگر کسی خلیل قوم کےبندےسےدریافت کیاجائے تو وہ کہےگہ ہم خلیل ہیں اور مومند ہم سےالگ ہے تو پھربات وہی بنی کہ خلیل قوم کےقرب و جوار میں رہنےکی وجہ سے کوز مومند کو ”دَ خلیل مومند“ کہا گیا جبکہ اپر مومند کو صرف مہمند یا دَ غرہ مومند کہاجاتاہے

0 comments
1 like
Prev post: مہمند کےبائیزئی کابرف پوش پہاڑوں کےدامن میں واقع جڑوبی درہ جو ایک کامل ولی کا چودہ سال تک مسکن رہاجوانگریزکےخلاف سرگرمیوں کا ایک مضبوط مرکزرہاہے۔Next post: مگر پھر وہی بات کہ مالک مطمئن ہے کہ تماشائی(عوام) کو میرے کردار (سیاستدان) نہ صرف محظوظ کرتےآرہےہیں بلکہ مالک سے توجہ ہٹواکراپنی طرف متوجہ کئیےہوئےہیں۔ گویا ان سب اچھائیوں اور برائیوں کےمالک یہی فنکار(سیاستدان) ہیں۔

Related posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *